Friday, October 14, 2011

بغض اہلبیت (ع)




بغض اہلبیت (ع)
بغض اہلبیت (ع) پر تنبیہ

1065۔ رسول اکرم ! میرے بعد ائمہ بارہ ہوں گے جن میں سے نوصلب حسین (ع) سے ہوں گے اور ان کا نواں قائم ہوگا، خوشا بحال ان کے دوستوں کے لئے اور ویل ان کے دشمنوں کے لئے۔( کفایة الاثر ص 30 روایت ابوسعید خدری)۔
1066۔ رسول اکرم ! میرے بارہ ائمہ مثل نقباء بنئ اسرائیل کے بارہ ہوں گے، اس کے بعد حسین (ع) کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہنو اس کے صلب سے ہوں گے جن کانواں مہدی ہوگا جو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح ظلم و جور سے بھری ہوگی ، ویل ہے ان سب کے دشمنوں کے لئے۔ ( مناقب ابن شہر آشوب 1 ص 195)۔
1067۔ رسول اکرم ! اگر کوئی بندہ صفاء و مروہ کے درمیان ہزا ر سال عبادت الہی کرے پھر ہزار سال دوبارہ اور ہزار سال تیسری مرتبہ اور ہم اہلبیت (ع) کی محبت حاصل نہ کرسکے تو پروردگار اسے منہ کے بھل جہنم میں ڈال دے گا جیسا کہ ارشاد ہوتاہے ” میں تم سے محبّتِ اقربا کے علاوہ اور کوئی سوال نہیں کرتاہوں“ ( تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 1 ص 132 / 182 روایت ابوامامہ باہلی ، مناقب ابن شہر آشوب 3 ص 198)۔
1068۔ رسول اکرم ! اگر کوئی شخص ہزار سال عبادت الہی کرے اور پھر ذبح کردیا جائے اور ہم اہلبیت (ع) سے دشمنی لے کر خدا کی بارگاہ میں پہنچ جائے تو پروردگار اس کے سارے اعمال کوو اپس کردے گا۔ ( محاسن 1 ص 271/ 527 روایت جابر عن الباقر (ع) )۔
1069۔ رسول اکرم ! پروردگار اشتہاء سے زیادہ کھانے والے ، اطاعت خدا سے غفلت برتنے والے، سنت رسول کو ترک کرنے والے عہد کو توڑ دینے والے، عترت پیغمبر سے نفرت کرنے والے اور ہمسایہ کو اذیت دینے والے سے سخت نفرت کرتاہے۔( کنز العمال 16 / 44029 ، احقاق الحق 9 ص 521)۔
1070۔ رسول اکرم ، ہم سے عداوت وہی کرے گا جس کی ولادت خبیث ہوگی ۔( امالی صدوق (ر) ص 384 / 14 ، علل الشرائع ص 141 / 3 روایت زید بن علی ، الفقیہ 1 ص 96 / 203۔
1071۔ امام علی (ع) ! بدترین اندھا وہ ہے جو ہم اہلبیت (ع) کے فضائل سے آنکھیں بند کرلے اورہم سے بلا سبب دشمنی کا اظہار کرے کہ ہماری کوئی خطا اس کے علاوہ نہیں ہے کہ ہم نے حق کی دعوت دی ہے اور ہمارے غیر نے فتنہ اور دنیا کی دعوت دی ہے اور جب دونوں باتیں اس کے سامنے آئیں تو ہم سے نفرت اور عداوت کرنے لگا۔( خصال ص 633 / 10 روایت ابوبصیر و محمد بن مسلم، غرر الحکم 3296)۔
1072۔ امام علی (ع)! ہر بندہ کے لئے خدا کی طرف سے چالیس پردہ داری کے انتظامات ہیں یہاں تک کہ چالیس گناہ کبیرہ کرلے تو سارے پردہ اٹھ جاتے ہیں اور پروردگار ملائکہ کو حکم دیتاہے کہ اپنے پروں کے ذریعہ میرے بندہ کی پردہ پوشی کرو اور بندہ اس کے بعد بھی ہر طرح کا گناہ کرتاہے اور اسی کو قابل تعریف قرار دیتاہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں کہ خدایا یہ تیرا بندہ ہر طرح کا گناہ کررہاہے اور ہمیں اس سے اعمال کے حیا آرہی ہے۔
ارشاد ہوتاہے کہ اچھا اپنے پروں کو اٹھالو ، اس کے بعد وہ ہم اہلبیت (ع) کی عداوت میں پکڑا جاتاہے اور زمین و آسمان کے سارے پردے چاک ہوجاتے ہیں اور ملائکہ عرض کرتے ہیں کہ خدایا اس بندہ کا اب کوئی پردہ نہیں رہ گیاہے۔ ارشاد ہوتاہے کہ اللہ کو اس دشمن اہلبیت (ع) کی کوئی بھی پرواہ ہوتی تو تم سے پروں کو ہٹانے کے بارے میں نہ کہتا۔( کافی 2 ص 279 / 9 ، علل اشرائع ص 532 / 1 روایت عبداللہ بن مسکان عن الصادق (ع) ) ۔
1073۔ جمیل بن میسر نے اپنے والد نخعی سے روایت کی ہے کہ مجھ سے امام صادق (ع) نے فرمایا، میسر ! سب سے زیادہ محترم کونسا شہر ہے؟
ہم میں سے کوئی جواب نہ دے سکا تو فرمایا ، مکہ اس کے بعد فرمایا اور مکہ میں سب سے محترم جگہ؟
اور پھر خود ہی فرمایا رکن سے لے کر حجر اسود کے درمیان ، اور دیکھو اگر کوئی شخص اس مقام پر ہزار سال عبادت کرے اور پھر خدا کی بارگاہ میں ہم اہلبیت(ع) کی عداوت لے کر پہنچ جائے تو خدا اس کے جملہ اعمال کو رد کردے گا۔( محاسن 1 ص 27 / 28،)۔
بغض اہلبیت (ع) کے اثرات

1۔ پروردگار کی ناراضگی

1074۔ رسول اکرم ! شب معراج میں آسمان پر گیا تو میں نے دیکھا کہ در جنت پر لکھا ہے۔ لا الہ الا اللہ ۔ محمد رسول اللہ ، علی حبیب اللہ الحسن والحسین (ع) صفوة اللہ ، فاطمة خیرة اللہ اور ان کے دشمنوں پر لعنة اللہ ۔( تاریخ بغداد 1 ص 259 ، تہذیب دمشق 4 ص 322 ، مناقب خوارزمی ص 302 / 297 ، فرائد السمطین 2 ص 74 / 396 ، امالی طوسی (ر) ص 355 / 737 ، کشف الغمہ 1 ص 94 ، کشف الیقین ص 445 / 551 ، فضائل ابن شاذان ص 71)۔
1075۔ رسول اکرم ! جب مجھے شب معراج آسمان پر لے جایا گیا تو میں نے دیکھا کہ در جنت پر سونے کے پانی سے لکھاہے، اللہ کے علاوہ خدا نہیں ۔ محمد اس کے رسول ہیں ، علی (ع) اس کے ولی ہیں، فاطمہ (ع) اس کی کنیز ہیں، حسن (ع) و حسین (ع) اس کے منتخب ہیں اور ان کے دشمنوں پہ خدا کی لعنت ہے۔( مقتل خوارزمی 1 ص 108 ، خصال ص 324 / 10، مائتہ منقبہ 109 / 54 روایت اسماعیل بن موسیٰ (ع) )۔
1076۔ رسول اکرم ! ہر خاندان اپنے باپ کی طرف منسوب ہوتاہے سوائے نسل فاطمہ (ع) کے کہ میں ان کا ولی اور وارث ہوں اور یہ سب میری عترت ہیں ، میری بچی ہوئی مٹی سے خلق کئے گئے ہیں، ان کے فضل کے منکروں کے لئے جہنم ہے، ان کا دوست خدا کا دوست ہے اور ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے۔( کنز العمال 12 ص 98 / 34168 روایت ابن عساکر، بشارة المصطفیٰ ص 20 روایت جابر)۔
1077۔ رسول اکرم ! آگاہ ہوجاؤ کہ جو آل محمد سے نفرت کرے گا وہ روز قیامت اس طرح محشور ہوگا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا ”رحمت خدا سے مایوس ہے“( مناقب خوارزمی ص 73 ، مقتل خوارزمی 1 ص 40 ، مائتہ منقبہ 150 / 95 ، روایت ابن عمر ، کشاف 3 ص 403 ، فرائد السمطین 2 ص 256 / 524 ، بشارة المصطفیٰ ص 197 ، العمدة 54 / 52 ، روایت جریر بن عبداللہ، احقاق الحق 9 ص 487)۔
1078۔ امام علی (ع)! ہمارے دشمنوں کے لئے خدا کے غضب کے لشکر ہیں۔( تحف العقول ص 116 ، خصال ص 627 / 10 روایت ابوبصیر و محمد بن مسلم ، غرر الحکم ص 7342)۔
2۔ منافقین سے ملحق ہوجانا

1079۔ رسول اکرم ! جو ہم اہلبیت (ع) سے نفرت کرے گا وہ منافق ہوگا ۔(فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص661 ، 1166 ، درمنثور 7 ص 349 نقل از ابن عدی ،مناقب ابن شہر آشوب 3 ص 205 ، کشف الغمہ 1 ص 47 روایت ابوسعید)۔
1080۔ رسول اکرم ! ہم اہلبیت (ع) کا دوست مومن متقی ہوگا اور ہمارا دشمن منافق شقی ہوگا۔( ذخائر العقبئص 18 روایت جابر بن عبداللہ ، کفایة الاثر ص 110 واثلہ بن الاسقع)۔
1081۔ رسول اکرم ! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ انسان کی روح اس وقت تک جسم سے جدا نہیں ہوتی ہے جب تک جنّت کے درخت یا جہنم کے زقوم کا مزہ نہ چکھ لے اور ملک الموت کے ساتھ مجھے علی (ع) ، فاطمہ ، حسن (ع) اور حسین (ع) کو نہ دیکھ لے ، اس کے بعد اگر ہمارا محب ہے تو ہم ملک الموت سے کہتے ہیں ذرا نرمی سے کام لو کہ یہ مجھ سے اور ہمارے اہلبیت (ع) سے محبت کرتا تھا اور اگر ہمارا اور ہمارے اہلبیت (ع) کا دشمن ہے تو ہم کہتے ہیں ملک الموت ذرا سختی کرو کہ یہ ہمارا اور ہمارے اہلبیت (ع) کا دشمن تھا اور یاد رکھو ہمارا دوست مومن کے علاوہ اور ہمارا دشمن منافق بدبخت کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتاہے۔ (مقتل الحسین (ع) خوارزمی 1 ص 109 روایت زید بن علی(ع))۔
1082۔ رسول اکرم ! میرے بعد بارہ امام ہوں گے جن میں سے نوحسین (ع) کے صلب سے ہوں گے اور نواں ان کا قائم ہوگا، اور ہمارا دشمن منافق کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتاہے۔(کفایة الاثر ص 31 روایت ابوسعید خدری)۔
1083۔ رسول اکرم ! جو ہماری عترت سے بغض رکھے وہ ملعون، منافق اور خسارہ والا ہے۔( جامع الاخبار ص 214 / 527)۔
1084۔ رسول اکرم ! ہوشیار رہو کہ اگر میری امت کا کوئی شخص تمام عمر دنیا تک عبادت کرتارہے اور پھر میرے اہلبیت (ع) اور میرے شیعوں کی عداوت لے کر خدا کے سامنے جائے تو پروردگار اس کے سینے کے نفاق کو بالکل کھول دے گا ۔( کافی 2 ص 46 / 3 ، بشارة المصطفیٰ ص 157 روایت عبدالعظیم الحسنئ)۔
1085۔ابوسعید خدری ! ہم گروہ انصار منافقین کو صرف علی (ع) بن ابی طالب کی عداوت سے پہچانا کرتے تھے۔( سنن ترمذی 5 ص 635 / 3717 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 2 ص 220 / 718 ، تاریخ الخلفاء ص 202 ، المعجم الاوسط 4 ص 264 / 4151، مناقب خوارزمی 1 ص 332 / 313 عن الباقر (ع) ، فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص 239 / 1086 ، مناقب امیر المومنین (ع) کوفی 2 ص 470 / 965 روایت جابر ابن عبداللہ تذکرة الخواص ص 28 از ابودرداء ، عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 67 / 305 روایت امام حسین (ع) ، کفایة الاثر ص 102 روایت زید بن ارقم ، العمدہ ص 216 / 334 روایت جابر بن عبداللہ مناقب ابن شہر آشوب 3 ص 207 ، مجمع البیان 9ص 160 روایت ابوسعید خدری ، قرب الاسناد 26 / 86 روایت عبداللہ بن عمر)۔
3۔ کفار سے الحاق

1086۔ رسول اکرم ! ہوشیار ہو کہ جو بغض آل محمد پر مرجائے گا وہ کافر مرے گا، جو بغض آل محمد پر مرے گا وہ بوئے جنت نہ سونگھ سکے گا۔( کشاف 3 ص 403 ، مائتہ منقبہ 90 / 37 روایت ابن عمر، بشارة المصطفیٰ ص 197 ، فرائد السمطین 2 ص 256 / 254 روایت جریر بن عبداللہ ، جامع الاخبار 474 / 1335 ، احقاق الحق 9 ص 487)۔
1087۔ رسول اکرم ! جس شخص میں تین چیزیں ہوں گی وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں، بغض علی (ع) بن ابی طالب (ع) عداوت اہلبیت (ع) اور ایمان کو صرف کلمہ تصور کرنا۔( تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 2 ص 218 / 712 ، الفردوس 2 ص 85 / 2459 ، مقتل خوارزمی 2 ص 97 ، مناقب کوفی 2 ص 473 / 969 روایت جابر)۔
4۔ یہو و نصاریٰ سے الحاق

1088۔ جابر بن عبداللہ رسول اکرم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا، لوگو! جو ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا اللہ اسے روز قیامت یہودی محشور کرے گا۔
میں نے عرض کی حضور ! چاہے نماز روزہ کیوں نہ کرتا ہو؟ فرمایا چاہے نماز روزہ کا پابند ہوا اور اپنے کو مسلمان تصور کرتا ہو۔(المعجم الاوسط 4 ص 212 / 4002 ، امالی صدوق (ر) 273 / 2 روایت سدیف ملکی، روضة الواعظین ص 297)۔
1089۔ امام باقر (ع) ! جابر بن عبداللہ انصاری نقل کرتے ہیں کہ رسول اکرم منبر پر تشریف لے گئے جبکہ تمام انصار و مہاجرین نماز کے لئے جمع ہوچکے تھے اور فرمایا :
ایہا الناس ! جو ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا ، پروردگار اس کو یہودی محشور کرے گا۔
میں نے عرض کی حضور ! چاہے توحید و رسالت کا کلمہ پڑھتاہو؟ فرمایا بیشک !
یہ کلمہ صرف اس قدر کارآمدہے کہ خون محفوظ ہوجائے اور ذلت کے ساتھ جزیہ نہ دینا پڑے۔
اس کے بعد فرمایا ، ایہا الناس جو ہم اہلبیت (ع) سے دشمنی رکھے گا پروردگار اسے روز قیامت یہودی محشور کرے گا اور یہ دجال کی آمد تک زندہ رہ گیا تو اس پر ایمان ضرور لے آئے گا اور اگر نہ رہ گیا تو قبر سے اٹھایا جائے گا کہ دجال پر ایمان لے آئے اور اپنی حقیقت کو بے نقاب کردے۔
پروردگار نے میری تمام امت کو روز اول میرے سامنے پیش کردیا ہے اور سب کے نام بھی بتادیے ہیں جس طرح آدم کو اسماء کی تعلیم دی تھی۔ میرے سامنے سے تمام پرچمدار گذرے تو میں نے علی (ع) اور ان کے شیعوں کے حق میں استغفار کیا۔
اس روایت کے راوی سنا ن بن سدیر کا بیان ہے کہ مجھ سے میری والد نے کہا کہ اس حدیث کو لکھ لو، میں نے لکھ لیا اور دوسرے دن مدینہ کا سفر کیا ، وہاں امام صادق (ع) کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی کہ میری جان قربان، مکہ کے سدیف نامی ایک شخص نے آپ کے والد کی ایک حدیث بیان کی ہے فرمایا تمھیں یاد ہے؟ میں نے عرض کی میں نے لکھ لیا ہے۔
فرمایا ذرا دکھلاؤ، میں نے پیش کردیا، جب آخری نقرہ کو دیکھا تو فرمایا سدیر ! یہ روایت کب بیان کی گئی ہے؟
میں نے عر ض کی کہ آج ساتواں دن ہے۔
فرمایا میرا خیال تھا کہ یہ حدیث میرے والد بزرگوار سے کسی انسان تک نہ پہنچے گی ، (امالی طوسی (ر) ص 649 / 1347 ، امالی مفید (ر) 126 / 4 روایت حنان بن سدیر از سدیف مکی، محاسن 1 ص 173 / 266 ، ثواب الاعمال 243 /1 ، دعائم الاسلام 1 ص 75)۔
1090۔ امام باقر (ع) ! ایک شخص رسول اکرم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! کیا ہر لا الہ الا اللہ کہنے والا مومن ہوتاہے؟
فرمایا ہماری عداوت اسے یہود و نصاریٰ سے ملحق کردیتی ہے، تم لوگ اس وقت تک داخل جنت نہیں ہوسکتے ہو جب تک مجھ سے محبت نہ کرو، وہ شخص جھوٹا ہے جس کا خیال یہ ہے کہ مجھ سے محبت کرتاہے اور وہ علی (ع) کا دشمن ہو۔( امالی صدوق (ر) 221 / 17 روایت جابر بن یزید الجعفی ، بشارة المصطفیٰ ص 120)۔
5 روز قیامت دیدار پیغمبر سے محرومی

1091۔ عبدالسلام بن صالح الہروی از امام رضا (ع) … میں نے عرض کی کہ فرزند رسول ! پھر اس روایت کے معنی کیا ہیں کہ لا الہ الا اللہ کا ثواب یہ ہے کہ انسان پروردگار کے چہرہ کو دیکھ لے؟
فرمایا کہ اگر کسی شخص کا خیال ظاہری چہرہ کا ہے تو وہ کافر ہے ۔ یاد رکھو کہ خدا کے چہرہ سے مراد انبیاء مرسلین اور اس کی حجتیں ہیں جن کے وسیلہ سے اس کی طرف رخ کیا جاتاہے اور اس کے دین کی معرفت حاصل کی جاتی ہے جیسا کہ اس نے خود فرمایا ہے کہ اس کے چہرہ کے علاوہ ہر شے ہلاک ہونے والی ہے، انبیاء و مرسلین اور حجج الہیہ کی طرف نظر کرنے میں ثواب عظیم ہے اور رسول اکرم نے یہ بھی فرمایاہے کہ جو میرے اہلبیت(ع) اور میری عترت سے بغض رکھے گا وہ روز قیامت مجھے نہ دیکھ سکے گا اور میں بھی اس کی طرف نظر نہ کروں گا۔( عیون اخبار الرضا (ع) 1 ص 115 / 3 ، امالی صدوق (ر) 372 / /7 التوحید 117 / 21 ، احتجاج 2 ص 380 / 286)۔
6۔ روز قیامت مجذوم ہونا

1092۔ رسول اکرم ! جو بھی ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا، خدا اسے روز قیامت کوڑھی محشور کرے گا ۔( ثواب الاعمال 243 / 2 ، محاسن 1ص 174 / 269 روایت اسماعیل الجعفی ، کافی 2 ص 337 / 2)۔
7۔ شفاعت سے محرومی

1093۔ انس بن مالک ! میں نے رسول اکرم کو علی (ع) بن ابی طالب (ع) کی طرف رخ کرکے اس آیت کی تلاوت کرتے دیکھا ” رات کے ایک حصہ میں بیدار ہوکر یہ خدائی عطیہ ہے وہ اس طرح تمھیں مقام محمود تک پہنچانا چاہتاہے“ ( اسراء ص 79)۔
اورپھر فرمایا ۔ یا علی (ع)! پروردگار نے مجھے اہل توحید کی شفاعت کا اختیار دیاہے لیکن تم سے اور تمھاری اولاد سے دشمنی رکھنے والوں کے بارے میں منع کردیا ہے۔( امالی طوسی (ر) 455 / 1017 ، کشف الغمہ 2 ص 27 ، تاویل الآیات الظاہرہ ص 279)۔
1094۔ امام صادق (ع) ! بیشک مومن اپنے ساتھی کی شفاعت کرسکتاہے لیکن ناصبی کی نہیں اور ناصبی کے بارے میں اگر تمام انبیاء و مرسلین مل کر بھی سفارش کریں تو یہ شفاعت کارآمد نہ ہوگی ، ثواب الاعمال 251 / 21 ، محاسن 1 ص 296 / 595 روایت علی الصائغ)۔
8۔ داخلہ جہنم

1095۔ رسول اکرم ! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، ہم اہلبیت(ع) سے جو شخص بھی دشمنی کرے گا اللہ اسے جہنم میں جھونک دے گا، (مستدرک حاکم 3 ص 162 / 4717 ، موارد الظمان 555 / 2246، مناقب کوفی 4 ص 120/607 ، درمنثور ص 349 نقل از احمد ابوحبان)۔
1096۔ رسول اکرم ! قسم ہے اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جو بھی ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا پروردگار اسے جہنم میں منھ کے بھل ڈال دے گا ۔( مستدرک 4 ص 392 / 8036 ، مجمع الزوائد 7 ص 580 / 12300 ، شرح الاخبار 1 ص 161 / 110 ، امالی مفید 217 / 3 روایت ابوسعید خدری)۔
1097۔ رسول اکرم ! اے اولاد عبدالمطلب ، میں نے تمھارے لئے پروردگار سے تین چیزوں کا سوال کیا ہے، تمھیں ثبات قدم عنایت کرے، تمھارے گمراہوں کو ہدایت دے اور تمھارے جاہلوں کو علم عطا فرمائے اور یہ بھی دعا کی ہے کہ وہ تمھیں سخی، کریم اور رحم دل قرار دیدے کہ اگر کوئی شخص رکن و مقام کے درمیان کھڑا رہے نماز، روزہ، ادا کرتارہے اور ہم اہلبیت (ع) کی عداوت کے ساتھ روز قیامت حاضر ہو تو یقیناً داخل جہنم ہوگا۔( مستدرک 3 ص 161 / 4712 ، المعجم الکبیر 11 ص 142 / 11412 ، امالی طوسی (ر) 21 / 117 /184 / 247 / 435 ، بشارة المصطفیٰ ص 260 روایات ابن عباس)۔
1098۔ معاویہ بن خدیج ! مجھے معاویہ بن ابی سفیان نے حضرت حسن (ع) بن علی (ع) کے پاس بھیجا کہ ان کی کسی بیٹئ یا بہن کے لئے یزید کا پیغام دوں تو میں نے جاکر مدعا پیش کیا ، انھوں نے فرمایا کہ ہم اہلبیت (ع) بچیوں کی رائے کے بغیر ان کا عقد نہیں کرتے لہذا میں پہلے اس کی رائے دریافت کرلوں۔
میں نے جاکر پیغام کا ذکر کیا تو بچی نے کہا کہ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک ظالم ہمارے ساتھ فرعون جیسا برتاؤ نہ کرے کہ تمام لڑکوں کو ذبح کرے اور صرف لڑکیوں کو زندہ رکھے۔ میں نے پلٹ کر حسن (ع) سے کہا کہ آپ نے تو اس قیامت کی بچی کے پاس بھیج دیا جو امیر المومنین (معاویہ) کو فرعون کہتی ہے۔
تو آپ نے فرمایا معاویہ ! دیکھو ہم اہلبیت (ع) کی عداوت سے پرہیز کرنا کہ رسول اکرم نے فرمایا ہے کہ جو شخص بھی ہم اہل بیت (ع) سے بغض و حسد رکھے گا وہ روز قیامت جہنم کے کوڑوں سے ہنکایا جائے گا۔( المعجم الکبیر 3 ص 81 / 2726 ، المعجم الاوسط 3 ص 39 / 2405)۔
1099۔ امام باقر (ع) ! اگر پروردگار کا پیدا کیا ہوا ہر ملک اور اس کا بھیجا ہوا ہر نبی اور ہر صدیق و شہید ہم اہلبیت(ع) کے دشمن کی سفارش کرے کہ خدا اسے جہنم سے نکال دے تو ناممکن ہے، اس نے صاف کہہ دیا ہے، یہ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، سورہٴ کہف آیت 3 ۔( ثواب الاعمال 247 / 5 از حمران بن الحسین )۔
1100۔ امام صادق (ع)! جو شخص یہ چاہتاہے کہ اسے یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ اس سے محبت کرتاہے تو اسے چاہئے کہ اس کی اطاعت کرے اور ہمارا اتباع کرے، کیا اس نے مالک کا یہ ارشاد نہیں سناہے کہ ” پیغمبر کہہ دیجئے اگر تم لوگوں کا دعویٰ ہے کہ خدا کے چاہنے الے ہو تو میرا اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہوں کو معاف کردے گا۔(آل عمران آیت 31)۔
خدا کی قسم کوئی بندہ خدا کی اطاعت نہیں کرے گا مگر یہ کہ پروردگار اپنی اطاعت میں ہمارا اتباع شامل کردے۔
اور کوئی شخص ہمارا اتباع نہیں کرے گا مگر یہ کہ پروردگار اسے محبوب بنالے اور جو شخص ہمارا اتباع ترک کردے گا وہ ہمارا دشمن ہوگا اور جو ہمارا دشمن ہوگا وہ اللہ کا گناہگار ہوگا اور جو گنہگار مرجائے گا اسے خدا رسوا کرے گا اور منہ کے بھل جہنم میں ڈال دے گا، والحمدللہ رب العالمین ( کافی 8 ص 14 / 1 روایت اسماعیل بن مخلدو اسماعیل بن جابر)۔ 1001۔ اما م کاظم (ع) ! جو ہم سے بغض رکھے، وہ حضرت محمد کا دشمن ہوگا اور جو ان کا دشمن ہوگا وہ خدا کا دشمن ہوگا اور جو خدا کا دشمن ہوگا اس کے بارے میں خدا کا فرض ہے کہ وہ اسے جہنم میں ڈال دے اور اس کا کوئی مددگار نہ ہو ( کامل الزیارات ص 336 روایت عبدالرحمان بن مسلم)۔

No comments:

Post a Comment