Friday, November 4, 2011

aaga syed abdullah





باسمہ تعالی
سلام علیکم
یہ بات بلکل غلط ہے کہ حضرت آيت اللہ سیستانی مدظلہ العالی قمہ زنی کی حمایت کرتے ہیں البتہ نجف میں ایک پاکستانی مجتہد ہیں جو اسکی حمایت کرتے ہیں ۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ رھبر کا پورا خطبہ غور سے پڑھیں آپ کے لئے سبھی سوالات کا جواب دریافت ہوگا ۔ یہ بھی جان لیجئے کہ یہ صرف قمہ زنی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ حضرت سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کی اسلام کو بچانے کی تحریک ہے اس لئے یہ مسئلہ ہر مسئلے سے زیادہ مھم اور حساس ہے ۔اس کے علاوہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں اگر رھبر نے فتوی دیا آپ عراق کا کیوں جواز پیش کرتے ہو ۔ شیعہ اسلامی حکومت صرف ایران میں ہے عراق میں نہیں آپ ایران میں قمہ زنی کریں پھر دیکھیں کتنے دن جیل کی ہوا کھانی پڑے گی ۔ خدا را مسئلے کی اھمیت کو سمجھئے اور دوسروں کو سمجھائيں کہ پوری دنیا ہماری دشمن ہے ہمیں چاہئے ہر اس عمل سے پرھیز کریں جس سے دشمن کو ہم پر حملہ کرنے تنقید کرنے کا جواز پیدا نہ ہو ۔
ما علینا الی البلاغ
والسلام

قمہ زنی کے بارے میں علماء کی آرا

باسمہ تعالی
رھبر معظم انقلاب اسلامی ولی امرمسلمین حضرت آیت اللہ العظمی حاج سید علی حسینی خامنہ ای دامت برکاتہ نے 1994 میں عزادارای خاص کر حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی عزاداری کے حوالے سے مطلوب ضوابط از جملہ قمہ زنی ۔ خرافات سے پرہیز ، غیر معتبر اور غیرقابل استنباط وقایع کا بیان سے پرہیز اور اس سلسلے میں علماء اور مبلغین کی زمہ داری کی نشاندہی کرتے ہوئے علماء و مبلغین حضرات سے ان اصول و ضوابط کو ترویج کرنے کی تاکید فرمائی تھی جسے سمجھنے اور نافذ کرنے میں صرف ولایتمدار علماء اور عوام سرخ رو ہوئے اور باقی عوام اور خواص نے اس موضوع پر سوالیہ نشان کھڑا کئے اور عزاداروں کے بیچ انتشار پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو اس موضوع سے برتر ظاہر کیا ہے اور ایسا دنیا بھر میں ہوا ہےصرف کشمیر سے مخصوص نہیں ہے لیکن دنیا بھر میں ولایتمدار لوگوں میں صرف لبنان کے حذب اللہ والوں نے رھبر معظم کے فرمان کو اسی سال نافذ العمل کرکے یہاں پر بھی عظیم درجہ اپنے لئے مخصوص کردیا اور باقی ہم سب {مذبذبين بين ذلک لا الى هؤلاء و لا الى هؤلاء و من يضلل الله فلن تجد له سبيلا}(انساء 143)کی حالت میں نظر آتے ہیں ۔ رھبر معظم انقلاب اس موضوع کے سلسلے میں مخالفت کرنے والے خواص اور عوام کی کج فہمی کو باریک بینی سے مشاہدہ کررہے ہیں اور ہر سال محرم الحرام کے آنے سے پہلے عزاداری کے حوالے بیان شدہ اصول و ضوابط کو سختی کے ساتھ رعایت کرنے کی تاکید کرتے ہیں ۔ اس سال بھی محرم کے استقبال میں علماء اورمبلغین کےعظیم مجموعے میں ایک بار پھر تاکید فرما‏ئی ہے ۔مجمع جہانی اہل البیت کی ویب سایٹ ابنا www.abna.ir نے اس حوالے سے “نظر برخی از علما دربارہ مسائل وھن عزاداری و قمہ زنی “(عزاداری کی اہانت اور قمہ زنی کے مسائل کے بارس میں علما کی رائے) خبر شایع کی ہے میں نے مومنین کی اطلاع کے لئے اس کا من و عن ترجمہ کیا ہے تاکہ قارئین خود انصاف دیں کس کا استدلال عزاداری کے حوالے سے صحیح ہے ۔
سیدعبدالحسین بڈگامی
‏سه شنبه‏، 1431‏/02‏/11
ابنا فارسی نے پیش لفظ یوں(یہ اسکا ترجمہ ہے) لکھا تھا:
عزاداری اور ماتم کے مراسم میں قمہ زنی کرنا ، تالوں اور زنجیروں سے جکڑنا، سر اور سینے کو خون آلود کرنا ، زیارت میں سینہ خیز چلنا اور اس قسم کے طریقوں پر مبنی عزاداری کرنا بے شک اسلام اور بالخصوص اپنے مذہب کی اہانت کا سبب بن جاتے ہیں خاص کر موجودہ دور میں جس میں مسلمانوں کے کردار اور رفتار کا باریک بینی کے ساتھ تحقیق کیا جاتا ہے اور اس پر اسلام کے بارے میں قضاوت کی جاتی ہے ۔ اسلئے مقام معظم رھبری دامت برکاتہ نے امت اسلامی کو ارشاد کرتے ہوئے اس قسم کے مسائل کے بارے میں حکم فرمایا کہ ایسا کام مذھب کی توہین ہے اسے ترک کیا جانا چاہئے اور کئ بار قمہ زنی ترک کرنے اور حسینی مجلس میں خرافات کو ترک کرنے کی تاکید کرتے رہے اور اس سال 1388 ہجری شمسی(مطابق2009م)مبلغوں کے ملاقات کے دوران آپ نے اس موضوع پر ایک بار پھر تاکید فرمائی ہے ۔ اب چونکہ تاسوعا اور عاشورا نزدیک ہے جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے معظم فقہا کی نظر کا بھی دورہ کرتے ہیں ۔ حوزہ علمیہ قم کے چند فاضل طالبعلموں نے مقام معظم رھبری کے بیانات کے سلسلے میں خط کے ذریعہ بعض علما اور جامعہ مدرسین کے ارکان سے استفتا کیا ہوا تھا ، انہوں نے اپنی نظرات کو بشرح ذیل اعلان کیا ۔ آج یاددہانی کے لئے اور ہر قسم کے خرافات سے پرہیز کرنے کے لئے اور دشمن کے ہاتھوں بہانہ نہ دینے کے غرض سے اسکا گرداں کرتے ہیں۔
آيت اللہ سید جعفر کریمی
حضرت سید الشہداء علیہ السلام اور ان کے باوفا ساتھیوں کی نام کی عزاداری قائم کرنا اللہ کی بارگاہ میں اعظم قربات میں سے ہے ، لیکن مذکورہ کاموں کا عزاداری کے نام پر عزاداری کے عنوان سے کسی قسم کا اشارہ اور تائيد نہ ائمہ معصومین علیہم السلام اور نہ انکے حواری اور اصحاب سے پہنچی ہے اور ماضی کے فقہاء عظام امامیہ کے درمیاں اس کا کوئی سابقہ نہیں ملتا اور دور حاضر میں ایسا کرنا مذہب کی اہانت ہے ۔ عوام کی نظروں میں فرقہ ناجیہ اثنا عشریہ کو خرافاتی فرقہ ہونے کی تہمت دی جاتی ہے ۔ کسی بھی حال میں اس کام کا کوئی شرعی جواز نہیں بنتا۔ اس کے علاوہ مقام معظم رھبری حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العای کی فقیہانہ نظر کو دیکھتے ہوئے جو انہوں نے اس سلسلے میں ارشاد فرمائی ہے عزاداری کے نام پر ایسا کرنا شرعا حرام ہے اور اس سلسلے میں ولی امر مسلمین کے حکم کی مخالفت کرنا امام زماں علیہ السلام کے کی مخالفت کرنا ہے ۔
سید جعفر کریمی ۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ ابراھیم امینی
اس کے باوجود کہ مذکورہ امور کی شرعی حیثیت ثابت نہیں ہے اور موجودہ حالات میں اس سےشیعہ مذھب کی توہین ہوتی ہے ۔ امام حسین (ع) کے عزاداروں پر ایسے کاموں سےدوری اختیار کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ مقام معظم رھبری دامت برکاتہ نے ایسا کر نےسے منع کیا ہے ان کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔
ابراھیم امینی ۔ 27/3/73 مطابق 1994
حضرت آیت اللہ سید محمد ابطحی
عزاداری سید مظلومان کو قائم کرنا افضل طاعات میں سے ہے اور جن کاموں سے مذھب کی اہانت ہوتی ہے اس سے دوری کرنی چاہئے اور جو کچھ ولی فقیہ نے حکم دیا ہے اس کی پیروی کرنا واجب ہے ۔
سید محمد ابطحی
آيت اللہ سید محسن خرازی
فوق الذکر کاموں میں ولی فقیہ اور اسلامی حاکم کی پیروی کرنا ضروری اور واجب ہے۔
سید محسن خرازی۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ سید مھدی الحسینی الروحانی ۔ علی احمدی
چونکہ شیعوں اور اھل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے اعمال توجہ کا مرکز رہتا ہے اور مذکورہ امور مذہب کی اہانت کا سبب بنتے ہیں ، اس سے بلکل دوری کرنی چاہئے اس کے علاوہ ولی امر مسلمین نے ایسا کام کرنے سے منع فرمایا ہے اور انکی اطاعت کرنا واجب ہے ۔
محمدی الحسینی الروحانی ۔ علی ۔ 7محرم 1415
آیت اللہ محمد یزدی
کسی بھی شک و تردید کے بغیر سوال میں مذکورات اور اس قبیل کے امور بدعت کا حصہ اور مذھب کی اہانت ہے اور ولی امر مسلمین کے حکم کی اطاعت کرنا سبھوں پر لازم ہے اور مخالفت کرنا معصیت اور گناہ اور خلاف ورزی کرنے ولا سزا کا مستحق ہو گا ۔
محمد یزدی ۔ 7 محرم الحرام 1415۔ 27/3/1373 ۔ مطابق 1994
آیت اللہ حسن تہرانی
موجودہ حالات میں مذکورہ امور شیعہ مذہب کی اہانت کا سبب ہے جایز نہیں ہے ، اس کے علاوہ مقام معظم رھبری کے حکم کی اطاعت کرنا لازم الامتثال ہے ۔
حسن تہرانی ۔ 7 محرم الحرام1415
آیت اللہ محسن حرم پناہی
ولی فقیہ کے احکام کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔
محسن حرم پناہی ۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ محمد مومن
ولی فقیہ کے احکام کی اطاعت کرنا واجب ہے۔
محمد مومن ۔27/3/73۔ مطابق 1994
آیت اللہ احمد آذری قمی
جو کچھ معظم لہ (رھبر) نے مذہب کی اہانت کیلئے تشخیص دیا ہے اور سوال میں اسے صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ولی فقیہ کے حکم کے عنوان سے حرام ہے اور مقام معظم رھبری کے حکم کی مخالفت کرنا گناہ کبیرہ اور مقدس اسلامی حکومت کی کمزوری کا سبب ہے اور اس سلسلے میں کی گئ کسی قسم کی نذر کو ادا کرنا واجب نہیں بلکہ حرام ہے ۔
احمد آذری قمی ۔ 27/3/73۔ مطابق 1994
آیت اللہ علی مشکینی
بعد التسلیم و التحیہ ، مذکورہ امور بذات خود اسلامی شریعت میں مورد اشکال ہیں اور جبکہ ان میں سے تو بعض ذاتی طور حرام ہیں مسلمانو ں کو چاہئے ایسے کاموں کو حضرت حسین علیہ الصلاۃ والسلام کی عزاداری میں جو کہ ایک عبادت ہےمیں شامل کرنے سے بلکل اجتباب کریں ، اس کے علاوہ آنحضرت کی عزاداری سیاسی عبادی کام ہے اس لئے چاہئے ایسے کاموں کو شامل کرنے سے پرہیز کریں جن سے اس کا سیاسی پہلو مخدوش ہو کر رہ جاتا ہے یا تو اور اسلام میں اہانت اور خرافات کا عنوان دیتا ہے دوری کرنی چاہئے ان میں سے جن کاموں کو انجام دینے سے مقام معظم ولایت امر مسلمین نے منع کیا ہے انہیں ترک کرنا چاہئے کیونکہ آپ کا حکم واجب الاتباع ہے خداوند ایران کے عقیدتمند ہوشیار اور سیاست فہم قوم کو الہی احکام کی تبعیت کرنے کی توفیق اور حضرت بقیۃ اللہ کی پسند کی عزاداری کرنا عنایت فرمائے ۔
علی مشکینی ۔ 8 محرم الحرام 1415
آیت اللہ سید حسن طاھری
سرور و سالار شہیدان حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا،اعظم قربات الی اللہ میں سے ہے اورمذہب کی بڑی علامتوں اور مکتب اھل بیت کی بقا کی بنیاد میں سے ہےلیکن موجودہ حالات میں عالمی استکبار کا اسلام خاص کر مذھب تشیع کے خلاف تبلیغات کو دیکھتے ہوئے فوق الذکر امور سے مذہب کی اہانت ہوتی ہے اور ایسا کرنے سے دوری کرنی چاہئے ۔ اس کے علاوہ ولی فقیہ اور رھبر معظم جن مسائل کے بارے میں حکم فرماتے ہیں انکی اطاعت کرنا واجب ہے اور مذکورہ کاموں کے بارے میں آپ (رھبر) نے منع کیا ہے اس لئے ایسا کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے ۔
سید حسن طاہری ۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ رضا استادی
مقام معظم رھبری دامت برکاتہ کے بیانات کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ حضرت ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کو عزاداری میں ایسا طریقہ اپنانا چاہئے جن سے شعائراللہ کی تعظیم کی جائے اور ایسے کاموں کو کہ جنہیں آپ (رھبر)نے مذھب کی اہانت بتایا ہے بلکل دوری کرنی چاہئے ۔ امید ہے کہ ہم سبھی حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے لطف و عنایت میں رہیں ۔
رضا استادی ۔ 8 محرم 1415
آیت اللہ حسین مظاہر
چونکہ مقام معظم رھبری نے فرمایا ہے کہ عزاداری میں تالوں کا باندھنا ، قمہ زنی کرنا وغیرہ نہیں ہونا چاہئے ،انکے حکم کی پیروی کرنا سبھی پر واجب ہے ۔
حوزہ علمیہ قم۔ حسین مظاہری ۔ 6محرم الحرام 1415
آیت اللہ راستی کاشانی
حضرت ابی عبداللہ الحسین سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا افضل قربات الی اللہ تعالی میں سے ہے اور اسلام کے تجدید حیات اور ایمان کا سبب ہے مومنین کے لئے ضروری ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ عظمت کے ساتھ قائم کیا جائے اور ہر اس کام سے دوری کرنا چاہئے جس سے اسلام کی اہانت اور اسلام دشمن عنصر کے لئے بہانہ ہو اور آج چونکہ اسلام کے حاکمیت کا دور ہے اور انقلاب اسلام کے عظیم الشان رھبر ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلہ العالی نے قمہ زنی اور بدن پر تالے چڑھانے وغیرہ سے منع فرمایا ہے اور رھبر کی پیروی کرنا سبھی مومنین پر واجب ہے۔ ایسے کاموں سے دوری کریں اور رھبر کی پیروی کرتے ہوئےمتحد رہ کر اسلام دشمن عناصر کو اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہچانے سے نا امید کریں ۔ خداوند متعال اھل بیت علیہم السلام کے سبھی عزاداروں کومقام ولایت کے سایے میں قرار دے ۔
حسین راستی کاشانی
آیت اللہ محمد فاضل
ایرانی اسلامی انقلاب کے بعد اسلام اور تشیع کے نسبت دنیا بھر میں بڑھتے رجحان اور اسلامی ایران کا عالم اسلام کا ام القرای کی پہچان بن جانے اور ایرانیوں کے اعمال اور رفتار کو مثالی کردار اور اسلامی نمونہ کے طور پر دیکھنے کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ سالار شہیدان حضرت ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کی ماتمداری اور عزاداری میں ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے آنحضرت کے مقاصد کے نسبت زیادہ کشش اور محبت پیدا ہو جائے ، یہ بات واضح ہے کہ ان شرایط میں قمہ زنی کرنا نہ صرف ایسا کوئی مقصد پورا نہیں کرتا بلکہ غیر قابل قبول ہونے کے سبب اور کسی قسم کی دلیل نہ ہونے کے سبب اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ مکتب امام حسین علیہ السلام کے شیعہ حضرات ایسا کرنے سے دوری اختیار کریں ، اور اگر اس سلسلے میں کسی قسم کی نذر رکھی ہو وہ صحیح اور قابل عمل نہیں ہے ۔
محمد فاضل ۔4 محرم الحرام 1415
آيت اللہ عباس محفوظی
حسین بن علی علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا افضل طاعات میں سے ہے ، جس کام سے اہانت ہو اس سے دوری کرنا چاہئے اور ولی امر مسلمین کی اطاعت کرنا ضروری ہے۔
محمد عباس محفوظی
آیت اللہ جوادی آملی
جو کام اسلام کی اہانت اور عزاداری کے بے احترامی کا سبب ہے ( وہ کام )جایز نہیں ہے ، امید ہے کہ قمہ زنی اور ایسے کام کرنے سے دوری کی جائے ۔ جواد آملی ۔ 4 محرم الحرام 1415