Friday, November 4, 2011

aaga syed abdullah





باسمہ تعالی
سلام علیکم
یہ بات بلکل غلط ہے کہ حضرت آيت اللہ سیستانی مدظلہ العالی قمہ زنی کی حمایت کرتے ہیں البتہ نجف میں ایک پاکستانی مجتہد ہیں جو اسکی حمایت کرتے ہیں ۔ میری آپ سے درخواست ہے کہ آپ رھبر کا پورا خطبہ غور سے پڑھیں آپ کے لئے سبھی سوالات کا جواب دریافت ہوگا ۔ یہ بھی جان لیجئے کہ یہ صرف قمہ زنی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ حضرت سید الشہدا امام حسین علیہ السلام کی اسلام کو بچانے کی تحریک ہے اس لئے یہ مسئلہ ہر مسئلے سے زیادہ مھم اور حساس ہے ۔اس کے علاوہ میں آپ سے سوال کرتا ہوں اگر رھبر نے فتوی دیا آپ عراق کا کیوں جواز پیش کرتے ہو ۔ شیعہ اسلامی حکومت صرف ایران میں ہے عراق میں نہیں آپ ایران میں قمہ زنی کریں پھر دیکھیں کتنے دن جیل کی ہوا کھانی پڑے گی ۔ خدا را مسئلے کی اھمیت کو سمجھئے اور دوسروں کو سمجھائيں کہ پوری دنیا ہماری دشمن ہے ہمیں چاہئے ہر اس عمل سے پرھیز کریں جس سے دشمن کو ہم پر حملہ کرنے تنقید کرنے کا جواز پیدا نہ ہو ۔
ما علینا الی البلاغ
والسلام

قمہ زنی کے بارے میں علماء کی آرا

باسمہ تعالی
رھبر معظم انقلاب اسلامی ولی امرمسلمین حضرت آیت اللہ العظمی حاج سید علی حسینی خامنہ ای دامت برکاتہ نے 1994 میں عزادارای خاص کر حضرت اباعبداللہ الحسین علیہ السلام کی عزاداری کے حوالے سے مطلوب ضوابط از جملہ قمہ زنی ۔ خرافات سے پرہیز ، غیر معتبر اور غیرقابل استنباط وقایع کا بیان سے پرہیز اور اس سلسلے میں علماء اور مبلغین کی زمہ داری کی نشاندہی کرتے ہوئے علماء و مبلغین حضرات سے ان اصول و ضوابط کو ترویج کرنے کی تاکید فرمائی تھی جسے سمجھنے اور نافذ کرنے میں صرف ولایتمدار علماء اور عوام سرخ رو ہوئے اور باقی عوام اور خواص نے اس موضوع پر سوالیہ نشان کھڑا کئے اور عزاداروں کے بیچ انتشار پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو اس موضوع سے برتر ظاہر کیا ہے اور ایسا دنیا بھر میں ہوا ہےصرف کشمیر سے مخصوص نہیں ہے لیکن دنیا بھر میں ولایتمدار لوگوں میں صرف لبنان کے حذب اللہ والوں نے رھبر معظم کے فرمان کو اسی سال نافذ العمل کرکے یہاں پر بھی عظیم درجہ اپنے لئے مخصوص کردیا اور باقی ہم سب {مذبذبين بين ذلک لا الى هؤلاء و لا الى هؤلاء و من يضلل الله فلن تجد له سبيلا}(انساء 143)کی حالت میں نظر آتے ہیں ۔ رھبر معظم انقلاب اس موضوع کے سلسلے میں مخالفت کرنے والے خواص اور عوام کی کج فہمی کو باریک بینی سے مشاہدہ کررہے ہیں اور ہر سال محرم الحرام کے آنے سے پہلے عزاداری کے حوالے بیان شدہ اصول و ضوابط کو سختی کے ساتھ رعایت کرنے کی تاکید کرتے ہیں ۔ اس سال بھی محرم کے استقبال میں علماء اورمبلغین کےعظیم مجموعے میں ایک بار پھر تاکید فرما‏ئی ہے ۔مجمع جہانی اہل البیت کی ویب سایٹ ابنا www.abna.ir نے اس حوالے سے “نظر برخی از علما دربارہ مسائل وھن عزاداری و قمہ زنی “(عزاداری کی اہانت اور قمہ زنی کے مسائل کے بارس میں علما کی رائے) خبر شایع کی ہے میں نے مومنین کی اطلاع کے لئے اس کا من و عن ترجمہ کیا ہے تاکہ قارئین خود انصاف دیں کس کا استدلال عزاداری کے حوالے سے صحیح ہے ۔
سیدعبدالحسین بڈگامی
‏سه شنبه‏، 1431‏/02‏/11
ابنا فارسی نے پیش لفظ یوں(یہ اسکا ترجمہ ہے) لکھا تھا:
عزاداری اور ماتم کے مراسم میں قمہ زنی کرنا ، تالوں اور زنجیروں سے جکڑنا، سر اور سینے کو خون آلود کرنا ، زیارت میں سینہ خیز چلنا اور اس قسم کے طریقوں پر مبنی عزاداری کرنا بے شک اسلام اور بالخصوص اپنے مذہب کی اہانت کا سبب بن جاتے ہیں خاص کر موجودہ دور میں جس میں مسلمانوں کے کردار اور رفتار کا باریک بینی کے ساتھ تحقیق کیا جاتا ہے اور اس پر اسلام کے بارے میں قضاوت کی جاتی ہے ۔ اسلئے مقام معظم رھبری دامت برکاتہ نے امت اسلامی کو ارشاد کرتے ہوئے اس قسم کے مسائل کے بارے میں حکم فرمایا کہ ایسا کام مذھب کی توہین ہے اسے ترک کیا جانا چاہئے اور کئ بار قمہ زنی ترک کرنے اور حسینی مجلس میں خرافات کو ترک کرنے کی تاکید کرتے رہے اور اس سال 1388 ہجری شمسی(مطابق2009م)مبلغوں کے ملاقات کے دوران آپ نے اس موضوع پر ایک بار پھر تاکید فرمائی ہے ۔ اب چونکہ تاسوعا اور عاشورا نزدیک ہے جامعہ مدرسین حوزہ علمیہ قم کے معظم فقہا کی نظر کا بھی دورہ کرتے ہیں ۔ حوزہ علمیہ قم کے چند فاضل طالبعلموں نے مقام معظم رھبری کے بیانات کے سلسلے میں خط کے ذریعہ بعض علما اور جامعہ مدرسین کے ارکان سے استفتا کیا ہوا تھا ، انہوں نے اپنی نظرات کو بشرح ذیل اعلان کیا ۔ آج یاددہانی کے لئے اور ہر قسم کے خرافات سے پرہیز کرنے کے لئے اور دشمن کے ہاتھوں بہانہ نہ دینے کے غرض سے اسکا گرداں کرتے ہیں۔
آيت اللہ سید جعفر کریمی
حضرت سید الشہداء علیہ السلام اور ان کے باوفا ساتھیوں کی نام کی عزاداری قائم کرنا اللہ کی بارگاہ میں اعظم قربات میں سے ہے ، لیکن مذکورہ کاموں کا عزاداری کے نام پر عزاداری کے عنوان سے کسی قسم کا اشارہ اور تائيد نہ ائمہ معصومین علیہم السلام اور نہ انکے حواری اور اصحاب سے پہنچی ہے اور ماضی کے فقہاء عظام امامیہ کے درمیاں اس کا کوئی سابقہ نہیں ملتا اور دور حاضر میں ایسا کرنا مذہب کی اہانت ہے ۔ عوام کی نظروں میں فرقہ ناجیہ اثنا عشریہ کو خرافاتی فرقہ ہونے کی تہمت دی جاتی ہے ۔ کسی بھی حال میں اس کام کا کوئی شرعی جواز نہیں بنتا۔ اس کے علاوہ مقام معظم رھبری حضرت آیت اللہ خامنہ ای مدظلہ العای کی فقیہانہ نظر کو دیکھتے ہوئے جو انہوں نے اس سلسلے میں ارشاد فرمائی ہے عزاداری کے نام پر ایسا کرنا شرعا حرام ہے اور اس سلسلے میں ولی امر مسلمین کے حکم کی مخالفت کرنا امام زماں علیہ السلام کے کی مخالفت کرنا ہے ۔
سید جعفر کریمی ۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ ابراھیم امینی
اس کے باوجود کہ مذکورہ امور کی شرعی حیثیت ثابت نہیں ہے اور موجودہ حالات میں اس سےشیعہ مذھب کی توہین ہوتی ہے ۔ امام حسین (ع) کے عزاداروں پر ایسے کاموں سےدوری اختیار کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ چونکہ مقام معظم رھبری دامت برکاتہ نے ایسا کر نےسے منع کیا ہے ان کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔
ابراھیم امینی ۔ 27/3/73 مطابق 1994
حضرت آیت اللہ سید محمد ابطحی
عزاداری سید مظلومان کو قائم کرنا افضل طاعات میں سے ہے اور جن کاموں سے مذھب کی اہانت ہوتی ہے اس سے دوری کرنی چاہئے اور جو کچھ ولی فقیہ نے حکم دیا ہے اس کی پیروی کرنا واجب ہے ۔
سید محمد ابطحی
آيت اللہ سید محسن خرازی
فوق الذکر کاموں میں ولی فقیہ اور اسلامی حاکم کی پیروی کرنا ضروری اور واجب ہے۔
سید محسن خرازی۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ سید مھدی الحسینی الروحانی ۔ علی احمدی
چونکہ شیعوں اور اھل بیت علیہم السلام کے پیروکاروں کے اعمال توجہ کا مرکز رہتا ہے اور مذکورہ امور مذہب کی اہانت کا سبب بنتے ہیں ، اس سے بلکل دوری کرنی چاہئے اس کے علاوہ ولی امر مسلمین نے ایسا کام کرنے سے منع فرمایا ہے اور انکی اطاعت کرنا واجب ہے ۔
محمدی الحسینی الروحانی ۔ علی ۔ 7محرم 1415
آیت اللہ محمد یزدی
کسی بھی شک و تردید کے بغیر سوال میں مذکورات اور اس قبیل کے امور بدعت کا حصہ اور مذھب کی اہانت ہے اور ولی امر مسلمین کے حکم کی اطاعت کرنا سبھوں پر لازم ہے اور مخالفت کرنا معصیت اور گناہ اور خلاف ورزی کرنے ولا سزا کا مستحق ہو گا ۔
محمد یزدی ۔ 7 محرم الحرام 1415۔ 27/3/1373 ۔ مطابق 1994
آیت اللہ حسن تہرانی
موجودہ حالات میں مذکورہ امور شیعہ مذہب کی اہانت کا سبب ہے جایز نہیں ہے ، اس کے علاوہ مقام معظم رھبری کے حکم کی اطاعت کرنا لازم الامتثال ہے ۔
حسن تہرانی ۔ 7 محرم الحرام1415
آیت اللہ محسن حرم پناہی
ولی فقیہ کے احکام کی اطاعت کرنا واجب ہے ۔
محسن حرم پناہی ۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ محمد مومن
ولی فقیہ کے احکام کی اطاعت کرنا واجب ہے۔
محمد مومن ۔27/3/73۔ مطابق 1994
آیت اللہ احمد آذری قمی
جو کچھ معظم لہ (رھبر) نے مذہب کی اہانت کیلئے تشخیص دیا ہے اور سوال میں اسے صراحت کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ولی فقیہ کے حکم کے عنوان سے حرام ہے اور مقام معظم رھبری کے حکم کی مخالفت کرنا گناہ کبیرہ اور مقدس اسلامی حکومت کی کمزوری کا سبب ہے اور اس سلسلے میں کی گئ کسی قسم کی نذر کو ادا کرنا واجب نہیں بلکہ حرام ہے ۔
احمد آذری قمی ۔ 27/3/73۔ مطابق 1994
آیت اللہ علی مشکینی
بعد التسلیم و التحیہ ، مذکورہ امور بذات خود اسلامی شریعت میں مورد اشکال ہیں اور جبکہ ان میں سے تو بعض ذاتی طور حرام ہیں مسلمانو ں کو چاہئے ایسے کاموں کو حضرت حسین علیہ الصلاۃ والسلام کی عزاداری میں جو کہ ایک عبادت ہےمیں شامل کرنے سے بلکل اجتباب کریں ، اس کے علاوہ آنحضرت کی عزاداری سیاسی عبادی کام ہے اس لئے چاہئے ایسے کاموں کو شامل کرنے سے پرہیز کریں جن سے اس کا سیاسی پہلو مخدوش ہو کر رہ جاتا ہے یا تو اور اسلام میں اہانت اور خرافات کا عنوان دیتا ہے دوری کرنی چاہئے ان میں سے جن کاموں کو انجام دینے سے مقام معظم ولایت امر مسلمین نے منع کیا ہے انہیں ترک کرنا چاہئے کیونکہ آپ کا حکم واجب الاتباع ہے خداوند ایران کے عقیدتمند ہوشیار اور سیاست فہم قوم کو الہی احکام کی تبعیت کرنے کی توفیق اور حضرت بقیۃ اللہ کی پسند کی عزاداری کرنا عنایت فرمائے ۔
علی مشکینی ۔ 8 محرم الحرام 1415
آیت اللہ سید حسن طاھری
سرور و سالار شہیدان حضرت سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا،اعظم قربات الی اللہ میں سے ہے اورمذہب کی بڑی علامتوں اور مکتب اھل بیت کی بقا کی بنیاد میں سے ہےلیکن موجودہ حالات میں عالمی استکبار کا اسلام خاص کر مذھب تشیع کے خلاف تبلیغات کو دیکھتے ہوئے فوق الذکر امور سے مذہب کی اہانت ہوتی ہے اور ایسا کرنے سے دوری کرنی چاہئے ۔ اس کے علاوہ ولی فقیہ اور رھبر معظم جن مسائل کے بارے میں حکم فرماتے ہیں انکی اطاعت کرنا واجب ہے اور مذکورہ کاموں کے بارے میں آپ (رھبر) نے منع کیا ہے اس لئے ایسا کرنے سے اجتناب کرنا چاہئے ۔
سید حسن طاہری ۔ 7 محرم الحرام 1415
آیت اللہ رضا استادی
مقام معظم رھبری دامت برکاتہ کے بیانات کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ حضرت ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کے چاہنے والوں کو عزاداری میں ایسا طریقہ اپنانا چاہئے جن سے شعائراللہ کی تعظیم کی جائے اور ایسے کاموں کو کہ جنہیں آپ (رھبر)نے مذھب کی اہانت بتایا ہے بلکل دوری کرنی چاہئے ۔ امید ہے کہ ہم سبھی حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے لطف و عنایت میں رہیں ۔
رضا استادی ۔ 8 محرم 1415
آیت اللہ حسین مظاہر
چونکہ مقام معظم رھبری نے فرمایا ہے کہ عزاداری میں تالوں کا باندھنا ، قمہ زنی کرنا وغیرہ نہیں ہونا چاہئے ،انکے حکم کی پیروی کرنا سبھی پر واجب ہے ۔
حوزہ علمیہ قم۔ حسین مظاہری ۔ 6محرم الحرام 1415
آیت اللہ راستی کاشانی
حضرت ابی عبداللہ الحسین سید الشہداء علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا افضل قربات الی اللہ تعالی میں سے ہے اور اسلام کے تجدید حیات اور ایمان کا سبب ہے مومنین کے لئے ضروری ہے کہ اسے زیادہ سے زیادہ عظمت کے ساتھ قائم کیا جائے اور ہر اس کام سے دوری کرنا چاہئے جس سے اسلام کی اہانت اور اسلام دشمن عنصر کے لئے بہانہ ہو اور آج چونکہ اسلام کے حاکمیت کا دور ہے اور انقلاب اسلام کے عظیم الشان رھبر ولی امر مسلمین حضرت آیت اللہ خامنہ ای دام ظلہ العالی نے قمہ زنی اور بدن پر تالے چڑھانے وغیرہ سے منع فرمایا ہے اور رھبر کی پیروی کرنا سبھی مومنین پر واجب ہے۔ ایسے کاموں سے دوری کریں اور رھبر کی پیروی کرتے ہوئےمتحد رہ کر اسلام دشمن عناصر کو اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہچانے سے نا امید کریں ۔ خداوند متعال اھل بیت علیہم السلام کے سبھی عزاداروں کومقام ولایت کے سایے میں قرار دے ۔
حسین راستی کاشانی
آیت اللہ محمد فاضل
ایرانی اسلامی انقلاب کے بعد اسلام اور تشیع کے نسبت دنیا بھر میں بڑھتے رجحان اور اسلامی ایران کا عالم اسلام کا ام القرای کی پہچان بن جانے اور ایرانیوں کے اعمال اور رفتار کو مثالی کردار اور اسلامی نمونہ کے طور پر دیکھنے کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ سالار شہیدان حضرت ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام کی ماتمداری اور عزاداری میں ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس سے آنحضرت کے مقاصد کے نسبت زیادہ کشش اور محبت پیدا ہو جائے ، یہ بات واضح ہے کہ ان شرایط میں قمہ زنی کرنا نہ صرف ایسا کوئی مقصد پورا نہیں کرتا بلکہ غیر قابل قبول ہونے کے سبب اور کسی قسم کی دلیل نہ ہونے کے سبب اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ مکتب امام حسین علیہ السلام کے شیعہ حضرات ایسا کرنے سے دوری اختیار کریں ، اور اگر اس سلسلے میں کسی قسم کی نذر رکھی ہو وہ صحیح اور قابل عمل نہیں ہے ۔
محمد فاضل ۔4 محرم الحرام 1415
آيت اللہ عباس محفوظی
حسین بن علی علیہ السلام کی عزاداری قائم کرنا افضل طاعات میں سے ہے ، جس کام سے اہانت ہو اس سے دوری کرنا چاہئے اور ولی امر مسلمین کی اطاعت کرنا ضروری ہے۔
محمد عباس محفوظی
آیت اللہ جوادی آملی
جو کام اسلام کی اہانت اور عزاداری کے بے احترامی کا سبب ہے ( وہ کام )جایز نہیں ہے ، امید ہے کہ قمہ زنی اور ایسے کام کرنے سے دوری کی جائے ۔ جواد آملی ۔ 4 محرم الحرام 1415

Friday, October 14, 2011

بغض اہلبیت (ع)




بغض اہلبیت (ع)
بغض اہلبیت (ع) پر تنبیہ

1065۔ رسول اکرم ! میرے بعد ائمہ بارہ ہوں گے جن میں سے نوصلب حسین (ع) سے ہوں گے اور ان کا نواں قائم ہوگا، خوشا بحال ان کے دوستوں کے لئے اور ویل ان کے دشمنوں کے لئے۔( کفایة الاثر ص 30 روایت ابوسعید خدری)۔
1066۔ رسول اکرم ! میرے بارہ ائمہ مثل نقباء بنئ اسرائیل کے بارہ ہوں گے، اس کے بعد حسین (ع) کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہنو اس کے صلب سے ہوں گے جن کانواں مہدی ہوگا جو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح ظلم و جور سے بھری ہوگی ، ویل ہے ان سب کے دشمنوں کے لئے۔ ( مناقب ابن شہر آشوب 1 ص 195)۔
1067۔ رسول اکرم ! اگر کوئی بندہ صفاء و مروہ کے درمیان ہزا ر سال عبادت الہی کرے پھر ہزار سال دوبارہ اور ہزار سال تیسری مرتبہ اور ہم اہلبیت (ع) کی محبت حاصل نہ کرسکے تو پروردگار اسے منہ کے بھل جہنم میں ڈال دے گا جیسا کہ ارشاد ہوتاہے ” میں تم سے محبّتِ اقربا کے علاوہ اور کوئی سوال نہیں کرتاہوں“ ( تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 1 ص 132 / 182 روایت ابوامامہ باہلی ، مناقب ابن شہر آشوب 3 ص 198)۔
1068۔ رسول اکرم ! اگر کوئی شخص ہزار سال عبادت الہی کرے اور پھر ذبح کردیا جائے اور ہم اہلبیت (ع) سے دشمنی لے کر خدا کی بارگاہ میں پہنچ جائے تو پروردگار اس کے سارے اعمال کوو اپس کردے گا۔ ( محاسن 1 ص 271/ 527 روایت جابر عن الباقر (ع) )۔
1069۔ رسول اکرم ! پروردگار اشتہاء سے زیادہ کھانے والے ، اطاعت خدا سے غفلت برتنے والے، سنت رسول کو ترک کرنے والے عہد کو توڑ دینے والے، عترت پیغمبر سے نفرت کرنے والے اور ہمسایہ کو اذیت دینے والے سے سخت نفرت کرتاہے۔( کنز العمال 16 / 44029 ، احقاق الحق 9 ص 521)۔
1070۔ رسول اکرم ، ہم سے عداوت وہی کرے گا جس کی ولادت خبیث ہوگی ۔( امالی صدوق (ر) ص 384 / 14 ، علل الشرائع ص 141 / 3 روایت زید بن علی ، الفقیہ 1 ص 96 / 203۔
1071۔ امام علی (ع) ! بدترین اندھا وہ ہے جو ہم اہلبیت (ع) کے فضائل سے آنکھیں بند کرلے اورہم سے بلا سبب دشمنی کا اظہار کرے کہ ہماری کوئی خطا اس کے علاوہ نہیں ہے کہ ہم نے حق کی دعوت دی ہے اور ہمارے غیر نے فتنہ اور دنیا کی دعوت دی ہے اور جب دونوں باتیں اس کے سامنے آئیں تو ہم سے نفرت اور عداوت کرنے لگا۔( خصال ص 633 / 10 روایت ابوبصیر و محمد بن مسلم، غرر الحکم 3296)۔
1072۔ امام علی (ع)! ہر بندہ کے لئے خدا کی طرف سے چالیس پردہ داری کے انتظامات ہیں یہاں تک کہ چالیس گناہ کبیرہ کرلے تو سارے پردہ اٹھ جاتے ہیں اور پروردگار ملائکہ کو حکم دیتاہے کہ اپنے پروں کے ذریعہ میرے بندہ کی پردہ پوشی کرو اور بندہ اس کے بعد بھی ہر طرح کا گناہ کرتاہے اور اسی کو قابل تعریف قرار دیتاہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں کہ خدایا یہ تیرا بندہ ہر طرح کا گناہ کررہاہے اور ہمیں اس سے اعمال کے حیا آرہی ہے۔
ارشاد ہوتاہے کہ اچھا اپنے پروں کو اٹھالو ، اس کے بعد وہ ہم اہلبیت (ع) کی عداوت میں پکڑا جاتاہے اور زمین و آسمان کے سارے پردے چاک ہوجاتے ہیں اور ملائکہ عرض کرتے ہیں کہ خدایا اس بندہ کا اب کوئی پردہ نہیں رہ گیاہے۔ ارشاد ہوتاہے کہ اللہ کو اس دشمن اہلبیت (ع) کی کوئی بھی پرواہ ہوتی تو تم سے پروں کو ہٹانے کے بارے میں نہ کہتا۔( کافی 2 ص 279 / 9 ، علل اشرائع ص 532 / 1 روایت عبداللہ بن مسکان عن الصادق (ع) ) ۔
1073۔ جمیل بن میسر نے اپنے والد نخعی سے روایت کی ہے کہ مجھ سے امام صادق (ع) نے فرمایا، میسر ! سب سے زیادہ محترم کونسا شہر ہے؟
ہم میں سے کوئی جواب نہ دے سکا تو فرمایا ، مکہ اس کے بعد فرمایا اور مکہ میں سب سے محترم جگہ؟
اور پھر خود ہی فرمایا رکن سے لے کر حجر اسود کے درمیان ، اور دیکھو اگر کوئی شخص اس مقام پر ہزار سال عبادت کرے اور پھر خدا کی بارگاہ میں ہم اہلبیت(ع) کی عداوت لے کر پہنچ جائے تو خدا اس کے جملہ اعمال کو رد کردے گا۔( محاسن 1 ص 27 / 28،)۔
بغض اہلبیت (ع) کے اثرات

1۔ پروردگار کی ناراضگی

1074۔ رسول اکرم ! شب معراج میں آسمان پر گیا تو میں نے دیکھا کہ در جنت پر لکھا ہے۔ لا الہ الا اللہ ۔ محمد رسول اللہ ، علی حبیب اللہ الحسن والحسین (ع) صفوة اللہ ، فاطمة خیرة اللہ اور ان کے دشمنوں پر لعنة اللہ ۔( تاریخ بغداد 1 ص 259 ، تہذیب دمشق 4 ص 322 ، مناقب خوارزمی ص 302 / 297 ، فرائد السمطین 2 ص 74 / 396 ، امالی طوسی (ر) ص 355 / 737 ، کشف الغمہ 1 ص 94 ، کشف الیقین ص 445 / 551 ، فضائل ابن شاذان ص 71)۔
1075۔ رسول اکرم ! جب مجھے شب معراج آسمان پر لے جایا گیا تو میں نے دیکھا کہ در جنت پر سونے کے پانی سے لکھاہے، اللہ کے علاوہ خدا نہیں ۔ محمد اس کے رسول ہیں ، علی (ع) اس کے ولی ہیں، فاطمہ (ع) اس کی کنیز ہیں، حسن (ع) و حسین (ع) اس کے منتخب ہیں اور ان کے دشمنوں پہ خدا کی لعنت ہے۔( مقتل خوارزمی 1 ص 108 ، خصال ص 324 / 10، مائتہ منقبہ 109 / 54 روایت اسماعیل بن موسیٰ (ع) )۔
1076۔ رسول اکرم ! ہر خاندان اپنے باپ کی طرف منسوب ہوتاہے سوائے نسل فاطمہ (ع) کے کہ میں ان کا ولی اور وارث ہوں اور یہ سب میری عترت ہیں ، میری بچی ہوئی مٹی سے خلق کئے گئے ہیں، ان کے فضل کے منکروں کے لئے جہنم ہے، ان کا دوست خدا کا دوست ہے اور ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے۔( کنز العمال 12 ص 98 / 34168 روایت ابن عساکر، بشارة المصطفیٰ ص 20 روایت جابر)۔
1077۔ رسول اکرم ! آگاہ ہوجاؤ کہ جو آل محمد سے نفرت کرے گا وہ روز قیامت اس طرح محشور ہوگا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا ”رحمت خدا سے مایوس ہے“( مناقب خوارزمی ص 73 ، مقتل خوارزمی 1 ص 40 ، مائتہ منقبہ 150 / 95 ، روایت ابن عمر ، کشاف 3 ص 403 ، فرائد السمطین 2 ص 256 / 524 ، بشارة المصطفیٰ ص 197 ، العمدة 54 / 52 ، روایت جریر بن عبداللہ، احقاق الحق 9 ص 487)۔
1078۔ امام علی (ع)! ہمارے دشمنوں کے لئے خدا کے غضب کے لشکر ہیں۔( تحف العقول ص 116 ، خصال ص 627 / 10 روایت ابوبصیر و محمد بن مسلم ، غرر الحکم ص 7342)۔
2۔ منافقین سے ملحق ہوجانا

1079۔ رسول اکرم ! جو ہم اہلبیت (ع) سے نفرت کرے گا وہ منافق ہوگا ۔(فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص661 ، 1166 ، درمنثور 7 ص 349 نقل از ابن عدی ،مناقب ابن شہر آشوب 3 ص 205 ، کشف الغمہ 1 ص 47 روایت ابوسعید)۔
1080۔ رسول اکرم ! ہم اہلبیت (ع) کا دوست مومن متقی ہوگا اور ہمارا دشمن منافق شقی ہوگا۔( ذخائر العقبئص 18 روایت جابر بن عبداللہ ، کفایة الاثر ص 110 واثلہ بن الاسقع)۔
1081۔ رسول اکرم ! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ انسان کی روح اس وقت تک جسم سے جدا نہیں ہوتی ہے جب تک جنّت کے درخت یا جہنم کے زقوم کا مزہ نہ چکھ لے اور ملک الموت کے ساتھ مجھے علی (ع) ، فاطمہ ، حسن (ع) اور حسین (ع) کو نہ دیکھ لے ، اس کے بعد اگر ہمارا محب ہے تو ہم ملک الموت سے کہتے ہیں ذرا نرمی سے کام لو کہ یہ مجھ سے اور ہمارے اہلبیت (ع) سے محبت کرتا تھا اور اگر ہمارا اور ہمارے اہلبیت (ع) کا دشمن ہے تو ہم کہتے ہیں ملک الموت ذرا سختی کرو کہ یہ ہمارا اور ہمارے اہلبیت (ع) کا دشمن تھا اور یاد رکھو ہمارا دوست مومن کے علاوہ اور ہمارا دشمن منافق بدبخت کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتاہے۔ (مقتل الحسین (ع) خوارزمی 1 ص 109 روایت زید بن علی(ع))۔
1082۔ رسول اکرم ! میرے بعد بارہ امام ہوں گے جن میں سے نوحسین (ع) کے صلب سے ہوں گے اور نواں ان کا قائم ہوگا، اور ہمارا دشمن منافق کے علاوہ کوئی نہیں ہوسکتاہے۔(کفایة الاثر ص 31 روایت ابوسعید خدری)۔
1083۔ رسول اکرم ! جو ہماری عترت سے بغض رکھے وہ ملعون، منافق اور خسارہ والا ہے۔( جامع الاخبار ص 214 / 527)۔
1084۔ رسول اکرم ! ہوشیار رہو کہ اگر میری امت کا کوئی شخص تمام عمر دنیا تک عبادت کرتارہے اور پھر میرے اہلبیت (ع) اور میرے شیعوں کی عداوت لے کر خدا کے سامنے جائے تو پروردگار اس کے سینے کے نفاق کو بالکل کھول دے گا ۔( کافی 2 ص 46 / 3 ، بشارة المصطفیٰ ص 157 روایت عبدالعظیم الحسنئ)۔
1085۔ابوسعید خدری ! ہم گروہ انصار منافقین کو صرف علی (ع) بن ابی طالب کی عداوت سے پہچانا کرتے تھے۔( سنن ترمذی 5 ص 635 / 3717 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 2 ص 220 / 718 ، تاریخ الخلفاء ص 202 ، المعجم الاوسط 4 ص 264 / 4151، مناقب خوارزمی 1 ص 332 / 313 عن الباقر (ع) ، فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص 239 / 1086 ، مناقب امیر المومنین (ع) کوفی 2 ص 470 / 965 روایت جابر ابن عبداللہ تذکرة الخواص ص 28 از ابودرداء ، عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 67 / 305 روایت امام حسین (ع) ، کفایة الاثر ص 102 روایت زید بن ارقم ، العمدہ ص 216 / 334 روایت جابر بن عبداللہ مناقب ابن شہر آشوب 3 ص 207 ، مجمع البیان 9ص 160 روایت ابوسعید خدری ، قرب الاسناد 26 / 86 روایت عبداللہ بن عمر)۔
3۔ کفار سے الحاق

1086۔ رسول اکرم ! ہوشیار ہو کہ جو بغض آل محمد پر مرجائے گا وہ کافر مرے گا، جو بغض آل محمد پر مرے گا وہ بوئے جنت نہ سونگھ سکے گا۔( کشاف 3 ص 403 ، مائتہ منقبہ 90 / 37 روایت ابن عمر، بشارة المصطفیٰ ص 197 ، فرائد السمطین 2 ص 256 / 254 روایت جریر بن عبداللہ ، جامع الاخبار 474 / 1335 ، احقاق الحق 9 ص 487)۔
1087۔ رسول اکرم ! جس شخص میں تین چیزیں ہوں گی وہ نہ مجھ سے ہے اور نہ میں اس سے ہوں، بغض علی (ع) بن ابی طالب (ع) عداوت اہلبیت (ع) اور ایمان کو صرف کلمہ تصور کرنا۔( تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 2 ص 218 / 712 ، الفردوس 2 ص 85 / 2459 ، مقتل خوارزمی 2 ص 97 ، مناقب کوفی 2 ص 473 / 969 روایت جابر)۔
4۔ یہو و نصاریٰ سے الحاق

1088۔ جابر بن عبداللہ رسول اکرم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا، لوگو! جو ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا اللہ اسے روز قیامت یہودی محشور کرے گا۔
میں نے عرض کی حضور ! چاہے نماز روزہ کیوں نہ کرتا ہو؟ فرمایا چاہے نماز روزہ کا پابند ہوا اور اپنے کو مسلمان تصور کرتا ہو۔(المعجم الاوسط 4 ص 212 / 4002 ، امالی صدوق (ر) 273 / 2 روایت سدیف ملکی، روضة الواعظین ص 297)۔
1089۔ امام باقر (ع) ! جابر بن عبداللہ انصاری نقل کرتے ہیں کہ رسول اکرم منبر پر تشریف لے گئے جبکہ تمام انصار و مہاجرین نماز کے لئے جمع ہوچکے تھے اور فرمایا :
ایہا الناس ! جو ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا ، پروردگار اس کو یہودی محشور کرے گا۔
میں نے عرض کی حضور ! چاہے توحید و رسالت کا کلمہ پڑھتاہو؟ فرمایا بیشک !
یہ کلمہ صرف اس قدر کارآمدہے کہ خون محفوظ ہوجائے اور ذلت کے ساتھ جزیہ نہ دینا پڑے۔
اس کے بعد فرمایا ، ایہا الناس جو ہم اہلبیت (ع) سے دشمنی رکھے گا پروردگار اسے روز قیامت یہودی محشور کرے گا اور یہ دجال کی آمد تک زندہ رہ گیا تو اس پر ایمان ضرور لے آئے گا اور اگر نہ رہ گیا تو قبر سے اٹھایا جائے گا کہ دجال پر ایمان لے آئے اور اپنی حقیقت کو بے نقاب کردے۔
پروردگار نے میری تمام امت کو روز اول میرے سامنے پیش کردیا ہے اور سب کے نام بھی بتادیے ہیں جس طرح آدم کو اسماء کی تعلیم دی تھی۔ میرے سامنے سے تمام پرچمدار گذرے تو میں نے علی (ع) اور ان کے شیعوں کے حق میں استغفار کیا۔
اس روایت کے راوی سنا ن بن سدیر کا بیان ہے کہ مجھ سے میری والد نے کہا کہ اس حدیث کو لکھ لو، میں نے لکھ لیا اور دوسرے دن مدینہ کا سفر کیا ، وہاں امام صادق (ع) کی خدمت میں حاضر ہوکر عرض کی کہ میری جان قربان، مکہ کے سدیف نامی ایک شخص نے آپ کے والد کی ایک حدیث بیان کی ہے فرمایا تمھیں یاد ہے؟ میں نے عرض کی میں نے لکھ لیا ہے۔
فرمایا ذرا دکھلاؤ، میں نے پیش کردیا، جب آخری نقرہ کو دیکھا تو فرمایا سدیر ! یہ روایت کب بیان کی گئی ہے؟
میں نے عر ض کی کہ آج ساتواں دن ہے۔
فرمایا میرا خیال تھا کہ یہ حدیث میرے والد بزرگوار سے کسی انسان تک نہ پہنچے گی ، (امالی طوسی (ر) ص 649 / 1347 ، امالی مفید (ر) 126 / 4 روایت حنان بن سدیر از سدیف مکی، محاسن 1 ص 173 / 266 ، ثواب الاعمال 243 /1 ، دعائم الاسلام 1 ص 75)۔
1090۔ امام باقر (ع) ! ایک شخص رسول اکرم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! کیا ہر لا الہ الا اللہ کہنے والا مومن ہوتاہے؟
فرمایا ہماری عداوت اسے یہود و نصاریٰ سے ملحق کردیتی ہے، تم لوگ اس وقت تک داخل جنت نہیں ہوسکتے ہو جب تک مجھ سے محبت نہ کرو، وہ شخص جھوٹا ہے جس کا خیال یہ ہے کہ مجھ سے محبت کرتاہے اور وہ علی (ع) کا دشمن ہو۔( امالی صدوق (ر) 221 / 17 روایت جابر بن یزید الجعفی ، بشارة المصطفیٰ ص 120)۔
5 روز قیامت دیدار پیغمبر سے محرومی

1091۔ عبدالسلام بن صالح الہروی از امام رضا (ع) … میں نے عرض کی کہ فرزند رسول ! پھر اس روایت کے معنی کیا ہیں کہ لا الہ الا اللہ کا ثواب یہ ہے کہ انسان پروردگار کے چہرہ کو دیکھ لے؟
فرمایا کہ اگر کسی شخص کا خیال ظاہری چہرہ کا ہے تو وہ کافر ہے ۔ یاد رکھو کہ خدا کے چہرہ سے مراد انبیاء مرسلین اور اس کی حجتیں ہیں جن کے وسیلہ سے اس کی طرف رخ کیا جاتاہے اور اس کے دین کی معرفت حاصل کی جاتی ہے جیسا کہ اس نے خود فرمایا ہے کہ اس کے چہرہ کے علاوہ ہر شے ہلاک ہونے والی ہے، انبیاء و مرسلین اور حجج الہیہ کی طرف نظر کرنے میں ثواب عظیم ہے اور رسول اکرم نے یہ بھی فرمایاہے کہ جو میرے اہلبیت(ع) اور میری عترت سے بغض رکھے گا وہ روز قیامت مجھے نہ دیکھ سکے گا اور میں بھی اس کی طرف نظر نہ کروں گا۔( عیون اخبار الرضا (ع) 1 ص 115 / 3 ، امالی صدوق (ر) 372 / /7 التوحید 117 / 21 ، احتجاج 2 ص 380 / 286)۔
6۔ روز قیامت مجذوم ہونا

1092۔ رسول اکرم ! جو بھی ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا، خدا اسے روز قیامت کوڑھی محشور کرے گا ۔( ثواب الاعمال 243 / 2 ، محاسن 1ص 174 / 269 روایت اسماعیل الجعفی ، کافی 2 ص 337 / 2)۔
7۔ شفاعت سے محرومی

1093۔ انس بن مالک ! میں نے رسول اکرم کو علی (ع) بن ابی طالب (ع) کی طرف رخ کرکے اس آیت کی تلاوت کرتے دیکھا ” رات کے ایک حصہ میں بیدار ہوکر یہ خدائی عطیہ ہے وہ اس طرح تمھیں مقام محمود تک پہنچانا چاہتاہے“ ( اسراء ص 79)۔
اورپھر فرمایا ۔ یا علی (ع)! پروردگار نے مجھے اہل توحید کی شفاعت کا اختیار دیاہے لیکن تم سے اور تمھاری اولاد سے دشمنی رکھنے والوں کے بارے میں منع کردیا ہے۔( امالی طوسی (ر) 455 / 1017 ، کشف الغمہ 2 ص 27 ، تاویل الآیات الظاہرہ ص 279)۔
1094۔ امام صادق (ع) ! بیشک مومن اپنے ساتھی کی شفاعت کرسکتاہے لیکن ناصبی کی نہیں اور ناصبی کے بارے میں اگر تمام انبیاء و مرسلین مل کر بھی سفارش کریں تو یہ شفاعت کارآمد نہ ہوگی ، ثواب الاعمال 251 / 21 ، محاسن 1 ص 296 / 595 روایت علی الصائغ)۔
8۔ داخلہ جہنم

1095۔ رسول اکرم ! قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، ہم اہلبیت(ع) سے جو شخص بھی دشمنی کرے گا اللہ اسے جہنم میں جھونک دے گا، (مستدرک حاکم 3 ص 162 / 4717 ، موارد الظمان 555 / 2246، مناقب کوفی 4 ص 120/607 ، درمنثور ص 349 نقل از احمد ابوحبان)۔
1096۔ رسول اکرم ! قسم ہے اس کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جو بھی ہم اہلبیت (ع) سے بغض رکھے گا پروردگار اسے جہنم میں منھ کے بھل ڈال دے گا ۔( مستدرک 4 ص 392 / 8036 ، مجمع الزوائد 7 ص 580 / 12300 ، شرح الاخبار 1 ص 161 / 110 ، امالی مفید 217 / 3 روایت ابوسعید خدری)۔
1097۔ رسول اکرم ! اے اولاد عبدالمطلب ، میں نے تمھارے لئے پروردگار سے تین چیزوں کا سوال کیا ہے، تمھیں ثبات قدم عنایت کرے، تمھارے گمراہوں کو ہدایت دے اور تمھارے جاہلوں کو علم عطا فرمائے اور یہ بھی دعا کی ہے کہ وہ تمھیں سخی، کریم اور رحم دل قرار دیدے کہ اگر کوئی شخص رکن و مقام کے درمیان کھڑا رہے نماز، روزہ، ادا کرتارہے اور ہم اہلبیت (ع) کی عداوت کے ساتھ روز قیامت حاضر ہو تو یقیناً داخل جہنم ہوگا۔( مستدرک 3 ص 161 / 4712 ، المعجم الکبیر 11 ص 142 / 11412 ، امالی طوسی (ر) 21 / 117 /184 / 247 / 435 ، بشارة المصطفیٰ ص 260 روایات ابن عباس)۔
1098۔ معاویہ بن خدیج ! مجھے معاویہ بن ابی سفیان نے حضرت حسن (ع) بن علی (ع) کے پاس بھیجا کہ ان کی کسی بیٹئ یا بہن کے لئے یزید کا پیغام دوں تو میں نے جاکر مدعا پیش کیا ، انھوں نے فرمایا کہ ہم اہلبیت (ع) بچیوں کی رائے کے بغیر ان کا عقد نہیں کرتے لہذا میں پہلے اس کی رائے دریافت کرلوں۔
میں نے جاکر پیغام کا ذکر کیا تو بچی نے کہا کہ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک ظالم ہمارے ساتھ فرعون جیسا برتاؤ نہ کرے کہ تمام لڑکوں کو ذبح کرے اور صرف لڑکیوں کو زندہ رکھے۔ میں نے پلٹ کر حسن (ع) سے کہا کہ آپ نے تو اس قیامت کی بچی کے پاس بھیج دیا جو امیر المومنین (معاویہ) کو فرعون کہتی ہے۔
تو آپ نے فرمایا معاویہ ! دیکھو ہم اہلبیت (ع) کی عداوت سے پرہیز کرنا کہ رسول اکرم نے فرمایا ہے کہ جو شخص بھی ہم اہل بیت (ع) سے بغض و حسد رکھے گا وہ روز قیامت جہنم کے کوڑوں سے ہنکایا جائے گا۔( المعجم الکبیر 3 ص 81 / 2726 ، المعجم الاوسط 3 ص 39 / 2405)۔
1099۔ امام باقر (ع) ! اگر پروردگار کا پیدا کیا ہوا ہر ملک اور اس کا بھیجا ہوا ہر نبی اور ہر صدیق و شہید ہم اہلبیت(ع) کے دشمن کی سفارش کرے کہ خدا اسے جہنم سے نکال دے تو ناممکن ہے، اس نے صاف کہہ دیا ہے، یہ جہنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، سورہٴ کہف آیت 3 ۔( ثواب الاعمال 247 / 5 از حمران بن الحسین )۔
1100۔ امام صادق (ع)! جو شخص یہ چاہتاہے کہ اسے یہ معلوم ہوجائے کہ اللہ اس سے محبت کرتاہے تو اسے چاہئے کہ اس کی اطاعت کرے اور ہمارا اتباع کرے، کیا اس نے مالک کا یہ ارشاد نہیں سناہے کہ ” پیغمبر کہہ دیجئے اگر تم لوگوں کا دعویٰ ہے کہ خدا کے چاہنے الے ہو تو میرا اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہوں کو معاف کردے گا۔(آل عمران آیت 31)۔
خدا کی قسم کوئی بندہ خدا کی اطاعت نہیں کرے گا مگر یہ کہ پروردگار اپنی اطاعت میں ہمارا اتباع شامل کردے۔
اور کوئی شخص ہمارا اتباع نہیں کرے گا مگر یہ کہ پروردگار اسے محبوب بنالے اور جو شخص ہمارا اتباع ترک کردے گا وہ ہمارا دشمن ہوگا اور جو ہمارا دشمن ہوگا وہ اللہ کا گناہگار ہوگا اور جو گنہگار مرجائے گا اسے خدا رسوا کرے گا اور منہ کے بھل جہنم میں ڈال دے گا، والحمدللہ رب العالمین ( کافی 8 ص 14 / 1 روایت اسماعیل بن مخلدو اسماعیل بن جابر)۔ 1001۔ اما م کاظم (ع) ! جو ہم سے بغض رکھے، وہ حضرت محمد کا دشمن ہوگا اور جو ان کا دشمن ہوگا وہ خدا کا دشمن ہوگا اور جو خدا کا دشمن ہوگا اس کے بارے میں خدا کا فرض ہے کہ وہ اسے جہنم میں ڈال دے اور اس کا کوئی مددگار نہ ہو ( کامل الزیارات ص 336 روایت عبدالرحمان بن مسلم)۔